تیئیسواں اور آخری دن
خداحافظ پنجاب ۔۔ تپتا سندھ ۔۔ بخیر واپسی
ہوٹل والوں کا حساب کتاب رات کو ہی چکتا کرانہیں خصوصی تاکید کی تھی کہ ہمیں صبح فجر کے بعد ہی نکلنا ہے اس لئے پارکنگ میں ہماری گاڑی کے پیچھے کسی اورکو گاڑی کھڑی نہ کرنے دینا، تاکہ ہم کسی کے آ رام میں مخل ہوئے بغیر منہ اندھیرے یہاں سے روانہ ہوسکیں۔ ہمارے ہوٹل کے عین سامنے موجود چھوٹے سے ہوٹل کی کھلی چھت پر بچھی چارپائیوں پر لوگ ابھی نیند کی گہری آغوش میں ہی تھے کہ ہم فجر کے فوراً بعد پارکنگ میں جا پہنچے ۔ جس خدشے کا اظہار میں نے ہوٹل والوں سے رات کو کیا تھا وہ ان کی مکمل یقین دہانی کے باوجود بالکل درست ثابت ہوا تھا۔ ایک گاڑی ہماری گاڑی کے عین عقب میں راستہ مکمل طور پر بلاک کیے کھڑی تھی۔ مجبوراً ہمیں ہوٹل والوں کو نیند سے بیدار کرنا پڑا۔ پتہ چلا کہ ان کے سونے کے بعد رات دیر گئے کوئی شخص وارد ہوا ہوگا۔رات کو ڈیوٹی پر مامور چوکیدارکو جگاکربمشکل گاڑی کے مالک کا سراغ لگایا گیا، یوں ہم اپنے طے شدہ پلان سے تقریباً نصف گھنٹہ تاخیر سے بہاولپور سے نکل پائے۔