منی مرگ
اکثر گروپ میں منی مرگ کے متعلق بات ہوتی ہے
کہ کس طرح ، کس ذریعے سے، کس سے اور کیسے اجازت لی جائے اور وہاں کیسے پہنچا جائے
اس میں شک نہیں کہ منی مرگ اور اس کے اطراف جنت نظیر ہیں اور دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ وہاں کا سفر بھی ایک یادگار اور الگ تجربہ ہے
میں تین مرتبہ باقاعدہ اجازت سے منی مرگ گیا تو اپنے ناقص تجربے سے کچھ چیزیں شیئر کر رہا ہوں
ویسے تو منی مرگ جانے کے لئے آرمی آفیشلز کے ذریعے اجازت لینا آسان ترین کام ہے یعنی اجازت لی جا سکتی ہے:
کسی بھی علاقے میں تعینات بریگیڈیئر لیول کے آرمی آفیسر کے ذریعے
صرف پنڈی یا گلگت میں کبھی بھی تعینات حاضر سروس یا سابق کم از کم میجر یا کرنل لیول کے آفیسر کے ذریعے
یا پھر منی مرگ میں موجود آرمی بریگیڈ میں کسی بھی حاضر سروس کم از کم کیپٹن لیول تک کے آرمی آفیسر کے ذریعے اجازت لی جا سکتی ہے
(علاقوں اور رینک کے امتزاج کو ذہن میں رکھیں)
اب آتے اصل مسلئہ کیطرف کہ
آپ منی مرگ تو جانا چاہتے ہیں لیکن آپ کے پاس آرمی میں سورس نہیں ہیں تو عرض ہے کہ یہ ناممکن کام نہیں ہے
آپ بائیکر ہیں ، مقامی ڈیزل گاڑی بمع ڈرائیور کرایہ پر لیکر آئے ہیں یا اپنی شہری گاڑی پر ہیں بہر صورت صبح نو بجے سے پہلے چلم چوکی چیک پوسٹ پہنچ جائیں اورچیک پوسٹ پر صاف گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہیں کہ صرف وزٹ کرنا ہے اور آج کے دن ہی واپس آنا ہے اپنے ڈاکیومنٹس و گاڑی کی تفصیل نوٹ کروا کر انتظار کریں اجازت کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آپ کے پاس گاڑی بہترین ہونی چاہئے اور فرنٹ ویل گاڑی کی اجازت نہیں کیونکہ واپسی پر گاڑی چڑھائی نہیں چڑھتی اور وہاں راستے کچے سیدھے اور سخت اونچے ہیں کہ آپ اگر پھنس گئے تو دوسری گاڑی کے ساتھ رسی باندھ کر بھی نہیں چڑہنا ممکن نہیں ۔ فرنٹ وہیل گاڑی پر اس علاقہ میں حادثات کے بعد پابندی لگادی گئی ہے
فور بائی فور بہترین انجن والی گاڑی یا بائیک بمع ایک مضبوط و توانا بندہ جو واپسی پر آپکی بائیک کو دھکا بھی لگائے یا پھر خود پیدل چڑھائی چڑھ سکے اور بائیک والا دوسرا بندہ بائیک سے اتر کر ریس دیکر بائیک چڑھائے یا بائیک پر بیٹھ کر پاؤں زمین پر مار مار کر چڑھ سکے الغرض جسمانی و ذہنی مضبوطی انتہائی ضروری ہے
اب پہلی بات کی طرف واپس آتے ہیں
اگر آپ چلم چوکی صبح نو بجے سے پہلے پہنچ گئے ہیں تو سمجھیں آدھی اجازت مل گئی اب باقی آدھی اجازت کے لئے لمبا انتظار بھی کرنا پڑ سکتا ہےاور یہ انتظار کسی پتھر یا اپنی وہیکل پر ہی بیٹھ کر کرنا پڑیگا وہاں کوئی بیٹھنے کا بندوبست نہیں اور موبائل کے سگنل بھی نہیں
وہاں نزدیک تین چار دوکانوں پر مشتمل ایک چھوٹی سی مارکیٹ ہے جس میں ایک پرچون کی دوکان پر پی سی او کی سہولت موجود ہے لیکن آپ نے فون کرنا ہو تو پہلے تو دھوپ کا انتظار کریں تاکہ سولر کام کرے اور فون چالو ہو ۔ اگر ایسا ہو گیا تو اسکے بعد لائن میں اپنی باری کا انتظار کریں
بارش ، شدید سردی یا بادلوں کی صورت میں پی سی او کا فون کام نہیں کرتا۔
چلم چوکی پر تعینات فوجی جوان آپ کی تمام تر تفصیل منی مرگ میں متعلقہ حکام سے شیئر کرینگے وہاں سے آپکی اجازت کا پروانہ ملیگا اس کے لئے آپ انتظار کرینگے انتظار کا ٹائم دو گھنٹے سے ذیادہ بھی ہو سکتا ہے
صاف بات کروں تو تگڑی سفارش کے بغیر بائیکر حضرات کو حادثات کی وجہ سے اکثر اجازت نہیں دی جاتی (وجہ صرف بائیک ہے ) لیکن اگر آپ استور سے گاڑی کرایہ پر لیکر مقامی ڈرائیور کے ساتھ آئے ہیں تو سمجھیں کہ معاملہ نوے فیصد مکمل ہوا اب دس فیصد کھیل قسمت کا ہے
ہم ٹورسٹ بھی جلد باز واقع ہوئے ہیں بلا وجہ ہر چیز جلدی جلدی کرتے ہیں اور اپنے شہروں سے پہاڑی علاقوں میں سیر کرنے کے بہانے ایسے آتے ہیں جیسے ہم ڈرائیور بھرتی ہوئے ہوں اور گاڑی چلاتے جائینگے چلاتے جائینگے خوبصورت مقام دیکھ کر تصویر تو لینگے لیکن اس مقام کی خوبصورتی کو اپنی روح میں absorb نہیں کرینگے اور ریس دبا دینگے ہم چلم چوکی پہنچ کر منی مرگ کی اجازت کے لئے رکتے ہیں لیکن انتظار ناں کرنے یا انتظار ذیادہ ہونے کی وجہ سے ہمیں وہاں دیو سائی کا آپشن بہتر محسوس ہونے لگتا ہے اور ہم منی مرگ چھوڑ دیتے ہیں
جبکہ: ہمیں جو جگہ اچھی لگے وہاں رکنا چاہئے اس منظر کو محسوس کرنا چاہئیے دماغ کی میموری میں وہاں کی آب و ہوا ، خوبصورتی ، چشمہ و آبشار کی آوازوں، پرندوں کی چہچہاہٹ ، سرسبز ہریالی اور پہاڑ کی سخت بلند چوٹیوں کو دماغ میں محفوظ کرنا چاہئے کیونکہ آپ ہزار کوشش کرلیں اچھی تصویر ہزار میں سے پندرہ بیس ہی کھینچ پاتے ہیں لیکن تصویروں کی چکر میں ہزاروں مناظر کو انکی روح سمیت انجوائے کرنا بھول جاتے ہیں
چلم چوکی چیک پوسٹ پر اصل میں دیو سائی کی وجہ سے لوگ نہیں رکتے اور منی مرگ کی اجازت میں کھڑے رہنے کی بجائے دیوسائی نکل جاتے ہیں
یہی غلطی کرتے ہیں
جب گھر سے نکلیں تو ذہن بنا کر نکلیں کہ انتظار کرنا ہے اور منی مرگ ضرور جانا ہے اور منی مرگ دیکھ کر ہی واپس آنا ہے
اس کے لیے چلم چوکی پر اپنی تفصیل بتائیں اور پھر قریب ہی چیک پوسٹ کے سامنے بیٹھیں اور ہر دس یا پندرہ منٹ کے بعد کھڑکی پر واپس جا کر دوبارہ پوچھیں کہ ہمارا کیا بنا یعنی اپنی موجودگی کا احساس دلائیں اگر کوئی آرمی ریہرسل ، وی آ آئی پی موومنٹ۔ بارڈر پر کشیدگی یا سٹیٹ گیسٹ وغیرہ منی مرگ میں ناں ہو تو آپکو اجازت ضرور مل جائیگی
یاد رکھیں۔۔!
فوج میں سروس انتہائی مشکل ہے، انکی سروس جان جوکھوں والی ہوتی ہے انکی زندگیاں سروس شروع ہوتے ہی یکسر بدل جاتی ہیں سخت تربیت اصل وجہ ہے فوجی بلخصوص بارڈر ایریا والے بظاہر کافی سیریئس اور خشک مزاج ہوتے ہیں لیکن اگر آپ انکے پاس صرف پانچ منٹ انکی مرضی کے مطابق خاموشی سے گزار لیں تو پھر ان کی مسکراہٹوں لطیفوں خوش گپیوں سے ضرور لطف اندوز ہونگے اور فوجی جوان پھر دوستوں کی طرح آپ کے ساتھ دکھ سکھ بھی شیئر کرتے ہیں ( جگتوں کی ذمہ داری اپنی ہوگی)۔ میں مختلف چیک پوسٹوں پر کئی کئی گھنٹے بیٹھ کر فوجی جوانوں کی لمبی لمبی مزیدار باتوں کے ساتھ خوبصورت ترین جگہوں پر مہمان نوازی (سویوں ۔ چائے ۔ ابلے انڈے) سے کئی مرتبہ لطف اندوز ہو چکا ہوں آپ بھی کوشش کرکے اس چیز کو سیر کا حصہ بنائیں۔
اجازت ملنے کے بعد آپ سیدھا منی مرگ جائیں راستے میں آنے والی تمام چیک پوسٹوں پر معلومات فراہم کریں خوبصورت پوائنٹ جگہ جگہ ملینگے اور چیک پوسٹیں بھی ساتھ ساتھ ملتی رہیں گی وہاں اپنی معلومات نوٹ کرواتے جائیں منی مرگ پہنچ کر اپنی تفصیلات اور محفوظ آمد نوٹ کروا کر کچھ دیر چہل قدمی کریں جسم کو ریسٹ دیں اور آگے دومیل نکل جائیں وہاں چیک پوسٹ پر محفوظ و خیر سلامتی سے آمد کی اطلاع و اپنی معلومات لکھو آئیں اور پیدل Rainbow رین بو لیک پر تصویر کشی کے لئے جائیں وہیں زیادہ وقت گزاریں واپسی پر دومیل کا راستہ بھی بے حد خوبصورت ہے راستے میں چشمے پر وقت ضرور گزاریں
منی مرگ میں دائیں طرف آبادی میں موجود ڈھابے سے کھانا کھائیں یا آپ آرمی گیسٹ ہاؤس منی مرگ اور آرمی گیسٹ ہاؤس دومیل سے آرڈر پر بھی کھانا بنوا سکتے ہیں
چلم سے منی مرگ تقریباً تین گھنٹے کا اور آگے دومیل پینتالیس منٹ کا راستہ ہے اگر آپ لیٹ ہو جائیں تو منی مرگ میں موجود بریگیڈ میں درخواست کریں وہ آپ کے اس دن رہنے کا بندوبست کردینگے اور کھانے کا بھی مسلئہ نہیں ہے اور ان تمام چیزوں کے چارجز انتہائی معمولی ہیں اگر وہیں رکنا ہو تو بہتر ورنہ زیادہ سے زیادہ چار بجے سے پہلے منی مرگ سے نکل جائیں واپسی پر برزل ٹاپ کی واپسی چڑھائی انتہائی تھکا دینے والی ہے برزل ٹاپ ایک خوبصورت مقام ہے (صاف ستھرے پرانے بابوسر ٹاپ کی طرح۔) اگر رات نہیں رکنا تو سیدھا چلم چوکی یا پھر استور جائیں
اگر منی مرگ رات رکنے کی اجازت مل جائے تو رات کو باہر اجازت لیکر چہل قدمی ضرور کریں اور گلیکسی کو انجوائے کریں اگلے دن صبح پانچ بجے تک اٹھ جائیں ناشتہ و سیر وغیر کے بعد دس بجے تک منی مرگ سے نکل جائیں برزل ٹاپ گزرنے کے بعد اترتے ہوئے چھ کلومیٹر کے بعد سیدھے ہاتھ ایک چھوٹا کچا پکا روڈ نظر آئیگا یہ سیدھے ہاتھ جاتا ہوا روڈ چھوٹا دیوسائی میں سے گزرتا ہوا مرتضی کیمپ کی طرف جاتا ہے یہ ساری جگہ بڑے دیوسائی سے بھی ذیادہ خوبصورت ہے اور انسانوں کی غیر موجودگی کی وجہ سے کئی قسم کے خوبصورت جانور عام نظر آتے ہیں مرتضی کیمپ پہنچ کر اپنی تفصیلات نوٹ کروائیں اور پھر چیک پوسٹ سے الٹے ہاتھ سیدھی اوپر جاتی سخت ترین چڑھائی کے لئے تیار ہو جائیں یہ راستہ بڑے دیوسائی جاتا ہے راستے میں بڑے پانی (چشمہ) سے گاڑی انجن تک پانی میں ڈوب جاتی ہے یہ بھی ایک خوفصورت تجربہ ہے ۔ منی مرگ سے واپس بڑے دیوسائی کے میدان تک آپکو تقریباً چھ گھنٹے لگ سکتے ہیں وہاں سے الٹے ہاتھ واپس چلم چوکی آتے ہوئے شیوسرلیک کو انجوائے کریں اور استور میں رات رکیں یا پھر بڑے دیوسائی سے ہی سیدھے ہاتھ آگے سکردو کی طرف نکل جائیں
آخری بات: استور کے بعد چلم چوکی کے علاوہ کہیں بھی پٹرول دستیاب نہیں۔ خدا سب کا حامی و ناصر ہو
دنیا کا خوبصورت ترین خطہ پاکستان زندہ باد
صفائی کا خیال رکھنے والے لوگ پائیندہ باد