haroonmcs26
(haroonmcs26)
#21
جزاکم اللہ برادر ۔ اتنی زیادہ حوصلہ افزائی کیلئے آپ کا شکر گزار ہوں۔ جب آپ اس طرح لکھتے ہیں کہ جیسے آپ خود اس وقت وہاں موجود ہوں تو اس وقت یہی کیفیت پڑھنے والے کی بھی ہو جاتی ہے اور وہ خود بھی اپنے آپ کو وہاں پاتا ہے۔ لکھتے وقت میں پہلے اپنے آپ اسی ماحول میں لے جاتا ہوں اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ مناظر میرے آس پاس ہیں اور میں ان کو تحریر کی صورت میں ڈھالنا شروع کر دیتا ہوں۔ اگر پڑھنے والے کو بھی قدرتی نظاروں سے محبت ہو تو وہ خود بھی وہاں پہنچ جاتا ہے ۔ بہت شکریہ عقیل بھائی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#22
بہت بہت شکریہ برادر
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#23
آپ لوگوں کے مشوروں کا میں خود کبھی برا نہیں مانتا۔ ان شاء اللہ اس بارے سوچوں گا۔ بہت شکریہ
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#24
نہیں جناب ہم گرو نہیں ایک عام سے سیاح ہیں اور سیاح ہمیشہ طالب علم ہی ہوتا ہے۔ گاڑی سے بائیک کر طرف آنے کی وجہ یہ تھی کہ گاڑی ہر جگہ نہیں جا سکتی جب کہ بائک یہ مقصد کافی حد تک پورا کر دیتی ہے اور اس میں آپ کو فطرت کو اور قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے موسمی حالات بھی برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ گاڑی میں آپ کو پہلے چند ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بائیک میں کوئی مل جائے تو اچھا ہے ورنہ چل پڑو۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#25
شکریہ شعیب بھائی ۔ آپ بھی تو اس سفر میں ہمارے ساتھ تھے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#26
بلال بھائی بہت بہت شکریہ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#27
برادر آپ کی حوصلہ افزائی ہی لکھنے پر مجبور کرتی ہے ورنہ میرے نزدیک یہ کافی مشکل کام ہے پہلے اپنے آپ کو اس ماحول میں ڈھالو اور پھر لکھو۔ باقی مصروفیات بھی نہیں چھوڑی جا سکتی دنیا میں زندہ بھی تو رہنا ہے بھائی۔ پھر بھی جب وقت ملتا ہے تو کوشش کرتا ہوں کہ کچھ نہ کچھ آپ لوگوں کے گوش گزار کر دوں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#28
یہ ٹور واقعی ہی بہت ایڈونچرس تھا۔ اس میں بائک رائیڈنگ کے علاوہ ہائیکنگ بھی بہت ہوئی۔ شکریہ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#29
کٹورہ جھیل۔ جو ابھی تک اپنے قدرتی رنگ میں ہے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#30
وعلیکم السلام محترم بھائی۔ مجھے آپ کا وہ کمنٹ بہت اچھی طرح یاد ہے اور میرے لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ لیکن عظیم تارڑ صاحب کے سامنے تو میں ابھی بچہ ہوں ۔ وہ ایک عظیم سیاح ہیں جنھوں نے اپنے محدود وسائل میں بہت کچھ دیکھا اور ہمیں بھی دکھایا۔ وادی کمراٹ واقعی ہی اس نام میں ایک کشش ہے۔ اور میں نے جتنا یہاں فطرت کو اپنی اصل شکل میں دیکھا وہ واقعی ہی بہت کم ٹورسٹ سپاٹ میں پائی جاتی ہے اور اس کی اسی بات نے میرا دل موہ لیا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ میرے پاس زیادہ وقت نہیں تھا ورنہ اس جیسی پر سکون جگہ پر بہت وقت گزارا جا سکتا ہے۔ عزت افزائی کا بہت شکریہ جناب۔
واہ ہارون بھائی واہ ! کیا بات آپکی ہم کشمیر جنت نظیر کو مکمل ہونے کا بے تابی سے انتظار کررہے تھے اور آپ نے ہماری بے تابی کو مزید بڑھاتے ہوئے ایک اور خوبصورت جنت نظیر وادی (کمراٹ) کو چھیڑا ہے جس کے دیکھنے کا مجھے کافی عرصے سے انتظاربلکہ بہت شدت سے انتظار ہے۔ جاز بانڈہ اور کٹورہ جھیل 2015 میں دیکھے ہےلیکن وقت کی کمی کیوجہ سے کمراٹ تک نہیں گیاتھا۔
ایک پرائیویٹ سا سوال کرنا چاہتا ہوں کہ میں تو اگر شمالی علاقہ جات کے کسی ایک بھی اچھی جگہ کا وزٹ کرتاہوں تو بیوی اور خاص کر بچے کافی اصرار کرتے ہیں کہ ہمیں بھی وہ جگہیں دکھادوں ۔ تو اُن کو بھی کافی جگہیں یعنی کالام ملم جبہ ناران مری گلیات دیر چترال وغیرہ دکھا چکاہوں۔ کیا آپکی بیوی اور بچے ایسی جگہوں کے دیکھنے کی خواہش کااظہار اور خاص کر اصرار نہیں کرتے۔ ویسے میرا مشورہ یہ ہے کہ اُن کوبھی کہیں کہیں لے جایا کروں۔
باقی اگر میرا مشورہ مانوں تو یہ کمراٹ والا ٹریولاگ پہلے مکمل کرلو اور بعد میں وہ کشمیر والا۔
شکریہ
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#32
عرفان بھائی واقعی ہی دونوں داستانیں ہی اپنی جگہ اہمیت رکھتی ہیں۔ دونوں جگہیں ہی بہت خوبصورت ہیں اور فطرت کے دلدادوں کیلئے بہت کچھ رکھتی ہیں۔ کمراٹ ابھی بھی فطرت کے رنگوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں کشمیر میں بھی یہ رنگ بکھرے ہوئے ہیں لیکن وہاں سیاح بہت عرصے سے جا رہے ہیں لیکن کمراٹ ابھی انسان کی بہت سی چیرہ دستیوں سے بچی ہوئی ہے۔ باقی کمراٹ کی داستان کو پہلے مکمل کرنے کی آپ کی خواہش کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔ جہاں تک میری فیملی کی بات ہے تو وہ بھی میرے ساتھ بہت سے ٹور کر چکے ہیں۔ لیکن کبھی میں نے ان ٹورز کو تحریر کی صورت میں نہیں ڈھالا۔ وہ کئی جگہوں پر تو ایک بار نہیں بلکہ کئی کئی بار جا چکے ہیں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ سال میں کم ازکم ایک ٹور ان کے ساتھ ہو۔
زبردست ! بہت اچھی بات ہے کہ آپ اپنے فیملی کو بھی وقت دیتے ہیں اور رہی بات کمراٹ کی تو واقعی بہت ہی خوبصورت اور دلکش بلکہ جیسے آپ نے فرمایا کہ فطرت کے رنگ اپنے اندر سموئے ہیں تو واقعی جب میں کمراٹ یعنی صرف جاز بانڈہ اور کٹورہ جھیل گیا تھا تو یہ خوبی میں نے وہا ں پر دیکھی تھی۔ اگر برا نہ لگے توآپ کی اجازت کے بغیر جاز بانڈہ اور کٹورہ جھیل 2015 وزٹ کی چند تصویریں شیئر کر رہاہوں۔
شکریہ
s5618472
(Naikdad khan)
#34
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#35
جی برادر اب آغاز کر رہا ہوں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#36
مورخہ 7 ستمبر 2019 گھر سے روانگی۔
جب سے وادی کمراٹ کا نام سنا تھا اور اس کے بارے میں کچھ تصاویر اور ویڈیوز دیکھیں تھیں اس وقت سے ہی یہ مقام مجھ جیسے سیاح کی خواہشات کی فہرست میں شامل ہو چکا تھا۔ لیکن جولائی 2019 کے "کشمیر جنت نظیر" کے سفر کے بعد کوئی چھٹیوں کا حساب ہی نہیں لگ رہا تھا کہ وہاں جا سکو۔ جب پتا لگا کہ ستمبر کے آغاز میں دو سرکاری چھٹیاں آرہیں اور ان کے ساتھ اتوار کے ملنے کی وجہ سے تین چھٹیاں تو سیدھی سادھی بن رہی تھیں تو دل میں وادی کمراٹ کی خواہش انگڑائی لیکر اپنے پورے جوبن کے ساتھ بیدار ہو گئی۔ اگر دو چھٹیاں دفتر سے لے لی جائیں تو پانچ دن بن جائیں گے اور کمراٹ کی سیر کا خواب شر مندہ تعبیر ہو سکتا تھا۔ پانچ دن ویسے تو کم تھے لیکن بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی کے مصداق منصوبہ بندی شروع کر دی۔ دفتر سے چھٹیاں لینے میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوا لیکن مسئلہ پھر وہی جو ہر دفعہ ہوتا ہے کہ کوئی ساتھی نہیں ملتا۔ کشمیر والے ٹور میں میرے ساتھ میرا بھانجا طلحہ تھا لیکن اب اس کے کالج کی کلاسز کا آغاز ہو چکا تھا۔ کچھ اور لوگوں سے بھی رابطہ ہوا لیکن سب اپنی مصروفیات کی وجہ سے وقت نہیں نکال پا رہے تھے۔ ایک کزن تیار تھا لیکن بات وہی کہ اسے چھٹیوں کا مسئلہ تھا۔ پھر سوشل میڈیا کے ذریعے ایک پرانے بائکر عثمان بھائی سے رابطہ ہوا ان کا بھی ارادہ کمراٹ کے ٹور کا تھا صرف آفس سے چھٹیوں کا مسئلہ تھا۔ عثمان بھائی نوے کی دہائی سے بائک پر تقریبا ً پورے شمالی علاقہ جات کو کھنگال چکے تھے او ر پاکستان کے سیاحتی مقامات کے بارے میں ان کے پاس گرانقدر معلومات اور وہ نقشے ہیں جو کہ گوگل کے پاس بھی نہیں۔ کمراٹ کے متعلق انٹرنیٹ اور گوگل پر کوئی زیادہ معلومات نہیں ملیں۔ یو ٹیوب پر ویڈیوز وغیرہ تو تھیں لیکن ان میں معلوماتی بہت کم تھیں۔ اس مقصد کے لئے عثمان بھائی کے ساتھ ملاقات کا وقت طے کیا اور میں ان کے گھر چلا گیا۔ انکے نقشے دیکھے اور تبادلہ خیال بھی ہوتا رہا۔ انھوں نے اپنے نقشوں پر اپنے ہاتھوں سے مختلف جگہوں کی نشاندہی کی ہوئی تھی اور ساتھ نوٹ بھی لکھے ہوئے تھے۔ میں نے اپنے مطلوبہ نقشوں کی تصویریں بنائیں تاکہ گھر جا کر ان کا تفصیلی معائنہ کر سکوں۔ واقعی انھوں نے سیاحتی مقامات پر بہت ورکنگ کی ہوئی تھی۔ ساتھ ہی انکے ٹور کے لوازمات کو بھی سر سری نظر سے دیکھنے کا موقع ملا۔ میں تفصیلا ً ان کو دیکھنا چاہتا تھا لیکن انھوں نے فیملی کے ساتھ کہیں جانا تھا اسلئے میں نے بھی ان کا زیادہ وقت لینا مناسب نہ سمجھا۔ میں نے انھیں کہا کہ کوئی سلیپنگ بیگ بتائیں کیونکہ میرے پاس جو سلیپنگ بیگ تھا وہ تھا تو بہت اچھا لیکن اسکا سائز بڑا تھا جس کی وجہ سے اس کو بائک پر اور پیدل اٹھا کر چلنے میں تھوڑا مسئلہ ہوتا تھا اس پر انھو ں نے اپنا ایک بیگ دیا کہ آپ اس کو ٹرائی کرو۔ میں نے ان کے پر خلوص تعاون اور مدد کیلئے شکریہ ادا کیا اور گھر واپس آ گیا۔ عثمان بھائی پر خلوص اور تعاون کرنے والے شخص ہیں اور پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے متعلق بہت معلومات رکھتے ہیں۔ پھر عثمان بھائی کا بھی پروگرام آفس مصروفیات کی وجہ سے کینسل ہو گیا ۔ اس کے بعد راوالپنڈی سے تعلق رکھنے والے بابر بھائی سے بھی بات ہوئی لیکن ان کا پروگرام بھی کچا پکا تھا۔جس دن میں نے نکلنا تھا اس دن آفس گیا ارادہ تھا کہ آج آفس سے فارغ ہو کر کمراٹ کی طرف روانہ ہو جاؤں گا اور صورتحال یہ تھی کہ ابھی تک کوئی بھی ساتھی نہیں تھا۔ اسی دوران دن دس گیارہ بجے ایک آفس کولیگ شعیب سے بات ہوئی اور میں نے اس کو تفصیلات بتائی ۔ اس نے کہا کہ میرے پاس تو روڈ پرنس ستر سی سی بائک ہے کیا چلی جائے گی میں نے کہا کہ چلی جائے گی۔ آخر کار وہ تیار ہو گیا ورنہ تو میں اکیلا ہی رہ گیا تھا ۔ وہ بارہ بجے گھر نکل گیا تاکہ بائک کا چھوٹا موٹا کام کروا سکے جس کی تفصیلات میں نے اسے بتا دی تھی اور ساتھ ہی بائک کے کام اور ضروری سامان کی لسٹ بھی اس کو دے دی تاکہ اس کے لئے آسانی ہو جائے کیونکہ وہ ایمرجنسی میں ہی تیار ہوا تھا۔ وہ تو شکر ہے کہ اس نے ٹیوننگ ، آئل چینج اور ٹائر چینج دو دن پہلے ہی کروائے تھے۔ میں نے اسے کہا کہ چار بجے سے پہلے میرے گھر آ جائے تاکہ ہم چار پانچ بجے تک روانہ ہو سکیں۔ لیکن اس نے آتے آتے مغرب کر دی اور بائک کا کام بھی نہیں کروایا۔ میں اسے لیکر مکینک کر پاس لے گیا تاکہ بریک شو، لائٹ، موبائل چارجر اور اس طرح کے چھوٹے موٹے کام کروا سکے۔ میں اسے مکینک کے پاس چھوڑ کر گھر آ گیا تاکہ نہا دھو کر اختتامی تیاری کر سکوں۔ مجھے تیاری کیلئے زیادہ مسئلہ نہیں ہوا کیونکہ جولائی کے سفر کی وجہ سے تقریباً سارا سامان ہی موجود تھا اور انجن آئل میں نے ایک دن پہلے ہی تبدیل کروایا تھا۔ پھر بھی دوپہر کو میں نے مکینک سے ایک نظر بائک پر ڈلوائی تاکہ کوئی مسئلہ نہ ہو اور اس نے اوکے کی رپورٹ دی۔ شعیب کی بائک کا کام لمبا ہی ہو گیا اور وہ رات آٹھ بجے کے بعد فارغ ہو ا۔ اسی دوران پنڈی سے بابر کا بھی فون آ یا کہ وہ تیار ہے اور پوچھنے لگا کہ آپ لوگ کس وقت پنڈی پہنچوں گے ۔ میں نے کہا ابھی تو ہم نکلنے لگے ہیں راستے میں رابطہ رکھیں گے بس موبائل آن رکھنا ۔ اگر ہم چار پانچ بجے تک نکل جاتے تو رات کا کھانا کہیں راستے میں کھاتے لیکن اب وقت اتنا ہو گیا تھا کہ رات کا کھانا گھر ہی کھایا لیکن کھانے سے پہلے ہم نے سامان بائکس پر لوڈ کر لیا تھا۔ اس ساری بھاگ دوڑ میں رات کے دس بج چکے تھے اور جس طرح ہمیشہ ہر سیاح کے ساتھ ہوتا ہے کہ جس وقت اس کی روانگی کا ارادہ ہوتا ہے وہ اس سے لیٹ ہو تا ہے یہی ہمارے ساتھ بھی ہوا تھا اور رات دس بجے ہم لاہور سے کمراٹ کیلئے روانہ ہوئے ۔ میٹر ریڈنگ 26615۔ سامان کی لسٹ:
شعیب کو میں نے سامان کی جو لسٹ دی تھی اس میں سے جو اس کا متعلقہ سامان تھا جس کا اس نے انتطام کرنا تھا اس پر میں نے دائرے لگا دیئے تاکہ اس کے لئے آسانی ہو جائے باقی سامان کا انتظام میں نے کر لیا تھا:
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#37
وہ نقشے جو میں نے عثمان بھائی سے لئے اور کافی مفید ثابت ہوئے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#38
پچھلے بائک ٹور سے بہت کچھ سیکھا تھا اس لئے اس دفعہ سامان زیادہ ترتیب میں تھا ۔ کیرئیر پر سلیپنگ بیگ کو باندھ دیا اور اسے ایک پولیتھین شیٹ سے کور کر دیا۔ دائیں طرف ایک لوہے کا بکس لگایا تھا جو کشمیر والے ٹور کے وقت بنوایا تھا جس میں بائک کا سامان تھا جبکہ کپڑوں کیلئے میں نے بائیں طرف پیرا شوٹ بیگ لگوا لیا اور ایک شاپنگ بیگ میں پیک کرکے کپڑے اس میں رکھ دیئے ۔ جبکہ سیفٹی راڈ کے ساتھ ایک تھیلا لٹکا لیا جس میں پانی کی بوتل اور چپلیں تھیں۔ ایک کمر پر لٹکانے والے بیگ میں جیکٹ اور بارش سے بچنے کے لوازمات تھے جس کو پہلے تو میں نے ٹینکی پر رکھے رکھا لیکن پھر پہاڑی علاقے میں اسے بھی پیچھے باندھ دیا کیونکہ ٹینکی پر رکھنے کی وجہ سے بار بار اس کو سنبھالنا پڑتا تھا۔ ایک چھوٹا سے گلے میں لٹکانے والے بیگ بھی تھا جو کہ پرس، پاور بنک، ڈیٹا کیبل اور موبائل کیلئے تھا ۔ بائک پر لدھا ہوا سامان:
بائک کے کیرئیر میں بھی تھوڑی سے تبدیلی کر کے اس میں اضافہ کیا تھا تاکہ سامان رکھنے میں آسانی ہو۔
nagar1
(nagar1)
#39
tha jis ka intezar wo shahkar agya:slight_smile:
tourist
(tourist)
#40
ماشا الله
بھائی بہت مزه آرها ہے آپ کي اس داستان كو پڑھنے میں تصويرين بهي بہت اچهي ہیں