امی جان : بیٹا یہ واشنگ مشین خراب ہو گئی ہے زرا ٹھیک تو کر دینا۔۔۔۔
بہن : بھائی یہ میرے سلائی مشین کا پائے دان
accelerator ٹھیک کردو میں نے آج اپنا سوٹ مکمل کرنا ہے۔۔۔
بھائی: یار یہ زرا پانی کا پائپ لیک کر رہا ہے اس کو ٹھیک کر دو۔۔۔۔
بھتیجی : چاچو جی!!! میری ٹڑین کا انجن خراب ہو گیا ہے اسے ٹھیک کر دیں۔۔۔
بھانجی : ماموں!!! (روتے ہوئے) یہ میری گڑیا کا بازو ٹوٹ گیا ہے۔۔۔۔۔
ابو جان : پتر!!! اے جنریٹر نوں ویکھ۔۔۔۔کم نہیں کردا پیا۔۔۔۔
خالہ جان : بیٹا!!! زرا گھر آ کر سوئچ بٹن چیک کرنا اگر خراب ہیں تو بدل دینا۔۔۔۔
ایک بیچارا انجینیر اگر انکار کرے تو۔۔۔۔سب کا جواب :
"تمھیں انجینئرنگ کس لئے کروائی تھی؟؟؟؟؟ تم کہاں کے انجینیر ہو جسے یی ٹھیک کرنا نہیں آتا"
کاش انجینیرنگ پروگرام والے بھی رشتہ داروں کی خواہشات اور توقعات کے مطابق کورس ڈیزائن کریں۔۔۔۔بس بہت ہو گیا اب دل چاہتا ہے ان کمپلیکس میتھیمیٹکس جو ہمیں ڈیزائنگ کے لئے پڑھائی گئی کو چھوڑ کر کسی مکینک یا الیکٹریشن کی شاگردی اختیار کر لوں۔۔۔۔۔
ہر نئے انجینیرنگ گریجویٹ کی روداد۔۔۔۔۔