haroonmcs26
(haroonmcs26)
#163
سوچ رہا ہوں کہ پہلے اس کو ختم کر لوں تب دوسرا چلاؤں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#164
راولا کوٹ سے بنجوسہ جھیل کا سفر، ویڈیو شکل میں۔
Like, Share and Subscribe the Channel for more videos.
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#165
پہلے ہم مرکزی سڑک سے کچھ گہرائی میں اترے اور پھر کچھ چڑھائی چڑھ کر جھیل کے پاس پہنچ گئے۔ بائک کو جھیل کنارے پارک کیا ۔ اب بنجوسہ جھیل ہمارے سامنے تھی۔23596 میٹر ریڈنگ۔ اس جھیل تک پہنچنے میں ہمیں ایک کٹھن راستہ طے کرنا پڑا تھا۔ سیدھا راستہ تو آسان تھا لیکن ہم شارٹ کٹ کے چکر میں مارے گئے ۔ درمیانے سائز کی مٹیالے پانی کی جھیل کا نظارہ عام طور پر پہاڑی علاقوں کی دوسری جھیلوں کے نظارے سے مختلف تھا ۔ اب تک میں نے شمالی علاقہ جات میں جو جھیلیں دیکھیں ان میں کسی کا پانی سبز، کسی کا نیلا اور کسی کا شفاف نظر آیا لیکن یہ ان سے مختلف تھی کیونکہ اسکے آس پاس کی زمین پتھریلی کی بجائے مٹی والی تھی اور اسی وجہ سے اس کا رنگ مٹیالا تھا۔ ۔ مٹیالے پانی ہونے کے باوجود جھیل کا ایک اپنا حسن تھا اور اس حسن کی وجہ اسکے اردگرد پائے جانے والے جنگل کا سبزہ تھا اور اس جھیل کا یہی محل وقوع ہی اس کی بنیادی خوبی تھی۔ میں نے جتنی بھی جھیلیں دیکھی ہیں ان کے گرد اتنا سبزہ میں نے نہیں دیکھا جتنا بنجوسہ جھیل کے حصہ میں آیا تھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#166
جھیل کی ابتدا ء میں ہی ہم نے بائک پارک کی ہوئی تھی اور راستے کے بائیں جانب کچھ قدموں کے فاصلے پر دوکانیں اور ہوٹل موجود تھے جن میں قیام و طعام کا بندوبست موجود تھا۔ جھیل میں لوگ کشتی رانی کر رہے تھے ۔وہاں انجن والی ، چپو والی اور پیڈل سے چلنے والی کشتیاں موجود تھیں اور لوگ اپنی پسند کے مطابق ان میں سوار تھے ۔
App ki posts bohat achi and informative hoti hain kindly help me out to upload the pictures
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#168
جہاں سے جھیل شروع ہو رہی تھی وہاں سے ایک راستہ جھیل کے دوسرے کنار ے کی طرف جارہا تھا لیکن یہ پیدل راستہ تھا ۔ اسی راستے میں سے رخنے بنائے گئے تھے جو جھیل کے سپل وے کا کام بھی دے رہے تھے اور پانی کی زیادہ مقدار اسی راستے میں موجود ان رخنوں سے گزر رہی تھی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#169
۔ شکریہ برادر۔آپ نے تصویریں کہاں اپ لوڈ کرنی ہیں ؟
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#171
اب میں نے طلحہ کو بائک کے پاس کھڑا کیا اور خود جھیل کے گردو نواح کا جائزہ لینے لگا تاکہ کیمپنگ کیلئے کوئی مناسب جگہ تلاش کی جا سکے۔ ہوٹلوں کے سامنے کیمپ لگانے میں یہ مسئلہ ہو سکتا تھا کہ ہوٹل والے اعتراض کریں اس لئے میں کوئی اور جگہ ڈھونڈ رہا تھا۔ ایک چھوٹا سا تالاب جھیل کے ساتھ ملاہوا تھا اور ان کے درمیان سے ایک لوہے کا پل جس پر لکڑی کے شہتیر تھے بنا ہوا تھا جو اونٹ کے کوہان کی طرح اٹھا ہوا تھا ۔ میں اس پل کو پار کرکے دوسری طرف آ گیا۔پل کے دوسری طرف کافی کھلی جگہ تھی اور یہیں سے لوگ کشتیوں میں سوار ہوتے تھے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#172
پل کے ساتھ ہی بائیں ہاتھ وہ تالا ب تھا جس کا پانی پل کے نیچے سے جھیل سے ملا ہوا تھا اور اس تالاب کے گرد آہنی جالی بھی لگی ہوئی تھی۔ تالاب میں بطخیں بھی نظر آ رہیں تھیں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#173
پل کو عبور کرنے کے بعد میں جس علاقے میں آیا تھا وہاں سبزہ اور خوبصورتی زیادہ تھی۔ بائیں طرف کچھ بلندی پر ایک گیسٹ ہاؤس نظر آرہا تھا اور اسکی پشت پر اور دائیں بائیں موجود جنگل اسکی خوبصورتی میں اضافہ کر رہا تھے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#174
اس گیسٹ ہاؤس کا خوبصورت محل وقوع دیکھ کر دل میں خود بخود یہ خواہش ابھری کہ یہاں قیام کیا جائے لیکن ہم ایسی شاہ خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے تھے اس لئے اس خواہش کو زیادہ ابھرنے ہی نہیں دیا۔ رات کا ملگجا اندھیرا پھیلنا شروع ہو گیا تھا جس کی وجہ سے جھیل کے اردگرد لگے ہوئے برقی گلوب روشن ہو گئے تھے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#175
جھیل کے اگلے کنارے کے ساتھ ساتھ بنچ بھی نظر آ رہے تھے اور وہ کنارہ پر سکون گوشے میں نظر آ رہا تھا جہاں انسان بیٹھ کر قدرت کے سکون کو اپنی روح میں اتار سکتا تھا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#176
جھیل کے پاس ہی ایک شخص بیٹھا ہوا تھا جو شاید کشتی والوں کا ہی ساتھی تھا۔ میں جب کہیں کیمپ لگانے کا ارادہ کرتا ہوں تو کسی سے جا کر براہ راست اجازت طلب نہیں کرتا کیونکہ اس صورت میں اکثر آپ کو جواب نہ کی صورت میں ہی سننا پڑتا ہے۔ اسی لئے میں اس سے اس انداز میں بات کر رہا تھا کہ آپ کے خیال میں یہاں کونسی جگہ کیمپ لگانے کیلئے بہتر ہے ۔ اس طرح ساری صورتحال کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ اسی شخص سے مجھے پتا چلا کہ کہ جھیل کے پاس کیمپ لگانے کیلئے پولیس چوکی سے اجازت لینا پڑتی ہے اور پولیس چوکی مرکزی سڑک پر کچھ پیدل فاصلے پر موجود تھی۔ میں دوبارہ طلحہ کے پاس واپس آیا اور اسے بتا کر چوکی کی طرف روانہ ہو گیا ۔ وہاں پہنچ کر دیکھا تو چوکی سڑک کی پہاڑ والی سمت میں کچھ بلندی پر واقع تھی۔ مناسب راستہ دیکھ کر وہاں گیا اور اپنی آمد کی وجہ بتائی۔ مجھے ایک اے ایس آئی کے پاس بھیجا گیا۔ اس سے میں نے اپنا سرکاری تعارف کروایا اور ساتھ ہی کیمپ لگانے کی اجازت بھی طلب کی۔ اس نے کہا کہ عام طور پر ہم جھیل کے پاس کیمپ کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ آس پاس خطرناک جنگل موجود ہے اور اس میں زہریلے جانور بھی موجود ہیں لیکن آپ بھی سرکاری آدمی ہیں اس لئے آپ کیمپ لگا سکتے ہیں اور کوشش کریں کوئی محفوظ جگہ کا انتخاب کریں ۔ اس نے بھی اسی گیسٹ ہاؤس کے آس پاس کی جگہ کا مشورہ دیا جہاں میں نے سوچا تھا اس کے بعد اس نے میرے شناختی کارڈ کو دیکھ کر تفصیلات کو داخل رجسٹر کیا ۔ میں اسکا شکریہ ادا کرکے واپس جھیل کے پاس آ گیا۔ بائیک کو اسی کوہان نما پل سے گزار کر دوسری طرف لے گئے اور پھر سامان کھول کر کیمپ کو ایستادہ کر دیا یہ جگہ پل کے فوراً بعد ہی جھیل کے عین کنارے پر واقع تھی۔ کیمپ کے لئے میں نے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جہاں بارش کی صورت میں پانی بہہ کر نہ آ سکے۔ مزید احتیاط کیلئے اس کے اوپر اورنج شیٹ بھی ڈال دی تاکہ بارش سے محفوظ رہا جا سکے۔ کیمپ ایستادہ کرنے کے بعد سارا سامان اسکے اندر منتقل کر دیا اور بائک کو کیمپ کے ساتھ موجود آگاہی بورڈ کے ساتھ وائر لاک کر دیا اور اسکے اوپر اسکا پیرا شوٹ کا کور ڈال دیا۔ ایک آدمی نے کچھ دیر بعد آ کر کہا بھی کہ یہاں کیمپ کیوں لگایا ہے لیکن میں نے اسے پولیس چوکی کا حوالہ دیا تو وہ خاموشی سے واپس چلا گیا۔ اس طرح میرا جھیل کے عین کنارے کیمپ لگانے کا خواب بھی پورا ہو گیا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#177
پہلے آپ اپنا تھریڈ بنائیں فارم سیکشن میں جا کر اور پھر جب اس میں اپنا ریپلائی ایڈ کرتے ہیں تو ٹیکسٹ باکس جس میں آپ ٹائپ کر رہے ہوتے ہیں اس کے اوپر اٹیچ کی آپشن ہوتی ہے جس سے آپ اس سے کوئی بھی تصویر اٹیچ کر سکتے ہیں۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#178
کیمپنگ سے فارغ ہوتے ہوتے رات کا اندھیرا پھیل گیا تھا لیکن جھیل کے کنارے کے ساتھ ساتھ برقی گلوب جلنے کی وجہ سے روشنی تھی۔ میں کوہانی پل کو عبور کرنے کے بعد ہوٹلوں کی طرف چلا گیا تاکہ چائے کا انتظام ہو سکے۔ دوکانوں سے چائے کا پوچھا تو انھوں نے دوکانوں کے اوپر بنے ایک ہوٹل کا بتایا۔ سیڑھیاں چڑھ کر اوپر پہنچا اور دو کپ چائے کا آرڈر دیا۔ ہوٹل کا ٹیرس کافی کھلا تھا جس سے جھیل کا نظارہ کیا جا سکتا تھا۔ میں نے یہ چیز دیکھ کر سوچا کہ صبح ناشتہ یہیں سے کرکے روانہ ہوا جائے۔ ساتھ ہی واش روم کو دیکھ کر اسے استعمال کرنے کے بعد وضو بھی کر لیا۔ دو کپ چائے ڈسپوزیبل کپ کے ساتھ ساٹھ روپے کی پڑی۔ چائے لیکر واپس کیمپ کے پاس آیا اور ہم جھیل کے کنارے پر موجود بنچوں پر بیٹھ گئے۔ ماحول میں خنکی تھی لیکن اتنی زیادہ نہیں کہ تنگ کرے۔ طلحہ بیگ سے فروٹ کیک اور کریم رول نکال لایا جو ہم نے جھیل پر آنے سے پہلے کھائی گلہ بازار کی ایک بیکری سے خریدے تھے۔ رات کو جھیل کنارے بیٹھ کر چائے پینے کا تجربہ خوشگوار لگ رہا تھا۔ گیسٹ ہاؤس میں بھی کوئی فیملی قیام کرنے کیلئے آ گئی تھی جو کافی بڑی تھی اس کے خواتین و حضرات ہمارے کیمپ کے پاس سے گزرتے تو اس کے متعلق باتیں کرتے ان کے مطابق تو یہ صحیح ایڈونچر تھا لیکن ان حضرات کو یہ نہیں پتا تھا کہ ایڈونچر برداشت اور حوصلہ بھی مانگتا ہے۔ گیسٹ ہاؤس کے پاس ہی اس فیملی نے بار بی کیو پارٹی شروع کر دی تھی اور ہلہ گلہ بھی ہو رہا تھا لیکن ہمارا ان سے اتنا فاصلہ تھا کہ ہمارا سکون اس سے متاثر نہیں ہو رہا تھا۔ آہستہ آہستہ جھیل کے پاس آنے والے سیاح غائب ہو گئے اور میں اور طلحہ آرام سے فطرت کے سکون کو جذب کر نے لگے پھر طلحہ بھی واش روم اور وضو کیلئے ہوٹل کی طرف چلا گیا۔ رات کے نو بجے کے گرد ہم ٹینٹ میں آ گئے۔ وہیں ہم نے نماز ادا کی اور اپنے اپنے سلیپنگ بیگ میں گھس گئے۔ آیتہ الکرسی اور دوسری دعاؤں کا ورد کیا اور پھر مسلسل سفر کی تھکن کو دور کرنے کیلئے نندیا پور پہنچ گئے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#179
میں جب بھی ٹینٹ میں رات گزارتا ہوں تو کبھی مدہوشی کی نیند نہیں سوتا اسی لئے رات سوتے جاگتے گزرتی رہی۔ بطخیں رات کو زیادہ متحرک ہو گئیں تھیں کبھی جھیل میں چھلانگ لگاتیں اور کبھی پر پھڑ پھڑا کر جھیل کے پانی میں ارتعاش پیدا کرتی جس سے ایک لمحے کیلئے رات کے سکوت میں بھی ارتعاش پیدا ہو جاتا۔ شاید بیچاریوں کو دن میں سیاحوں اور کشتیوں کی وجہ سے جھیل میں زیادہ آزادی نہیں مل پاتی جس کو وہ رات کو پورا کر رہیں تھیں۔ رات کو بارش بھی شروع ہو گئی۔ میں دل ہی دل میں دعا کر رہا تھا کہ رات خیر خیریت سے گزر جائے کہیں یہ نہ ہو کہ کیمپ میں پانی گھس جائے حالانکہ مجھے اسکی امید نہیں تھی لیکن دھڑکا تو رہتا ہے نا۔ رات کو بھی جب کبھی آنکھ کھلتی تو خیر خیریت کی دعا مانگ کر پھر نیند کی وادی میں کھو جاتا۔ ویسے ایک بات ہے جب انسان جھیل کے کنارے رات گزارتا ہے تو ذہن میں وہ فلمیں آ جاتیں ہیں جن میں لوگ جھیل کنارے کیمپنگ کرتے ہیں اور پھر جھیل میں سے کوئی بڑا سا مگر مچھ یا انا کونڈا ٹائپ سانپ نکل کر ان پر حملہ کر دیتا ہے۔ یہ انسانی دماغ ہے جس میں مختلف سوچیں ابھرتی ہیں اور انھیں سوچوں اور نیند کی آنکھ مچولی میں رات گزرتی چلی گئی۔
Thanks bhai
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#181
مورخہ 13 جولائی 2019۔
صبح آنکھ کھلی اور وقت دیکھا تو نماز قضا ہونے میں تھوڑا وقت ہی رہ گیا تھا۔ جھیل کے پانی سے تو وضو نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ مشکوک تھا اور ہوٹل کے اس وقت کھلے ہونے کے چانس نہ ہونے کے برابر تھے اور باقی کسی اور جگہ کا پتا نہیں تھا جہاں سے پانی مل سکتا ۔ اس لئےٹینٹ کا دروازہ تھوڑا سا کھول کر ایک پتھر سے تیمم کیا اور نماز ادا کی۔ نماز ادا کرکے ٹینٹ سے باہر آیا اور اسکا دروازہ بند کر دیا۔ کیمپنگ کرتے وقت ایک بات کا ضرور خیال رکھیں چاہے آپ کیمپ کے اندر ہو ں یا باہر کبھی بھی کیمپ کا دروازہ کھلا نہیں رکھنا۔ کم ازکم جالی والا دروازہ ضرور بند رکھیں تاکہ کسی قسم کا کیڑا مکوڑا اور مچھر وغیرہ اندر داخل نہ ہو سکیں دوسرا زپ احتیاط سے بند کریں تاکہ وہ خراب نہ ہو جائے۔ باہر آ کر دیکھا تو مجھے کوئی انسان نظر نہ آیا اور میں اس خوبصورت صبح میں کھو گیا۔ جھیل کے گرد پھیلا ہوا خوبصورت جنگل جاگ چکا تھا اور اس میں سے کوئل کی کوک، فاختہ کی آواز اور دیگر پرندوں کی چہچہاہٹ کی موسیقی ابھر رہی تھی۔ یہی تو وہ فطرت ہے جس کو کھوجنے کو مجھ جیسے دیوانے لوگ ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ یہ آوازیں جو کہ اب شہروں میں عنقا ہو گئیں ہیں اب ان دور دراز علاقوں میں سنائی دیتی ہیں ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بنجوسہ جھیل خوبصورت نہیں لیکن یہ بات کرتے وقت وہ ایسی خوبصورت صبحوں کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔ ہلکی سی دھند آلود صبح اور فطرتی موسیقی میں مجھے تو وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ مختلف اقسام کے پرندے گیسٹ ہاؤس کے اردگرد پھیلی کھلی ڈھلوان پر چگتے نظر آ رہے تھے۔ یہ جنگل اور اس میں کوکتے اور چہچہاتے ہوئے پرندے مجھے کسی اور جھیل کے پاس نظر نہیں آئے اور یہی بنجوسہ جھیل کی انفرادیت ہے۔کشتیاں بھی ہوٹلوں کے سامنے والی جگہ پر آرام کر رہی تھیں ۔ لیکن جو لوگ پر ہجوم دن میں یہاں آتے ہو ں گے شاید یہ خوبصورت صبح ان کو نصیب نہ ہوتی ہو اور وہ اس جھیل کی اصل خوبصورتی سے محروم ہو جاتے ہیں۔
جھیل کی خوبصورت صبح کی کچھ تصویری کہانیاں:
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#182
کل سے جو ہم جھیل کے آس پاس کچھ بطخیں دیکھ رہے تھے ان میں سے کچھ پر مجھے شک تھا کہ یہ مرغابیاں ہیں اور یہ شک صبح کو یقین میں بدل گیا جب ان میں سے ایک کو میں نے جھیل کے اوپر پرواز کرتے دیکھا۔ وہ عام طور پر پالتو بطخوں سے الگ الگ پھر رہیں تھیں خاص طور پر ان کا مسکن پل کے ساتھ والا تالاب تھا۔ اس تالاب میں موجود ایک پتھر پر جو جوڑا بیٹھا نظر آیا وہ مرغابیاں تھیں جس میں سرخ آنکھوں والا ایک خوبصورت نر بھی تھا جس کو میں نے پرواز کرتے دیکھا۔