اوچھالی کی حالت بھی کھبیکی سے کم قابل رحم نهیں هے...حکومت نے کچھ ٹیپ ٹاپ تو کی هے مگر جھیل کی صفائی پر قطعی توجه نهیں جو انکا مین فوکس هونا چاهیے...یهاں پر بجلی هے نه پانی...واش روم جانے کی حاجت هو تو جھیل کے قریب جھاڑیوں کا رخ کیجے... اگر خواتین ساتھ هوں تو الگ مشکل...پینے کا پانی چھوڑیں وهاں تو منه دھونے کے لیے بھی پانی دستیاب نهیں....کچھ کھانے کو دل چاهے تو کینٹین کئی فرلانگ دور....غروب آفتاب کے بعد رکنا محال کیونکه بجلی ندارد.....هاں شو شا کے لیے پول اور هولڈرز ضرور هیں..دیکھیں اور دل کو تسلی دے لیں...ٹریک پر قدم رکھتے هی دونوں اطراف پر گندا پانی اور جھاڑ جھنکار آپکا استقبال کرتا هے... جھیل کے اندر جابجا پیمپر, پلاسٹک بوتلیں, شاپر یهاں بھی آپکے ذوق نظاره کے لیے موجود هیں....اسی اثنا میں ایک مقامی شخص پر نظر پڑی جو ٹریک سے نیچے اتر کر جھیل کے اندر اپنے بچے کو سوں سوں کروا رها تھا...موٹرسائیکلوں کا شور الگ....ایسے میں اکتاهٹ بجا تھی لیکن مسافر کو اس سے غرض نهیں تھی...اس لیے بچوں کا هاتھ پکڑا اور ٹریک کا آخری کونا ڈھونڈنے نکل پڑا...رستے میں جو چند مناظر دیکھے وه آپکے ساتھ شئیر کر رها هوں