selman
(salman ahmed)
#41
Excellent...Haroon Bhai mera khayal hai k is travelogue ko prefer kertay hue pehlay complete ker dain...
Aoa. Good begining Haroon bhai. Excellent as usual. Ab iska bhe intazar rhay ga.
haroon bhai ab daire na karein rah nahi ja rah vadi kumrat ki khani sunne ke liye or tasveere dekhne ke liye
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#44
شکریہ حسن بھائی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#45
شکریہ برادر۔ ان شاء اللہ جیسے جیسے روئیداد آگے بڑھے گی دلچسپی مزید بڑھے گی۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#46
ان شاء اللہ کوشش کروں گا کیونکہ کشمیر کی روئیداد کی نسبت یہ مختصر ہے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#47
بہت شکریہ برادر۔ کوشش ہو گی کہ آپ کو زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#48
ریحان بھائی کوشش تو ہے کہ جلد از جلد پوسٹس کروں لیکن بخار کی وجہ سے دو تین دن سے لکھ نہیں پا رہا تھا اب طبیعت بہتر ہوئی ہے تو ان شاء اللہ روئیداد کو آگے بڑھاؤں گا۔
Wah ji Wah
Full Interesting !!
Oh chalen app apni tabiyat ka khayal rakhe or jaise he time mile tab app post kijiye ga Allah tala apki jald sehatiyab kare
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#51
شکریہ برادر
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#52
جزاکم اللہ۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#53
کیونکہ ہم بہت لیٹ ہو چکے تھے اس لئے نان سٹاپ چلے جا رہے تھے۔ لاہور شہر کے اندر تھوڑا وقت لگا خاص طور پر شاہدرہ کے پاس بہت زیادہ رش تھا لیکن رینگتے رینگتے اس سے نکل ہی گئے ۔ اس کے بعد مریدکے کے بعد ایک پمپ پر چند منٹ پانی پینے کیلئے رکے اور تقریباً رات ساڑھے بارہ بجے گوجرانوالہ پہنچ گئے۔ میٹر ریڈنگ 26715۔ گوجرانوالہ شہر کو کراس کرنے کے بعد ٹوٹل کے پمپ کی مسجد میں نماز ادا کی کیونکہ بھاگ دوڑ میں گھر نماز عشاء ادا نہیں کر سکے تھے ۔ چند کلومیٹر کا فاصلہ مزید طے کرنے کے بعد ایک ہوٹل پر رکے تاکہ چائے پی جا سکے۔ جب ہم وہاں پہنچے تو وہاں بڑا سکون تھا لیکن بعد میں ایک کوسٹر وہاں آ کر رکی جو کہ مکمل بھری ہوئی تھی۔ وہ لوگ پتوکی سے آ رہے تھے اور پنڈی میں امام بری کے دربار پر جار ہے تھے۔ وہ لوگ اپنا کھانا گھر سے پکوا کر لائے تھے اور وہاں کھانا کھانے رکے تھے ۔ ا ن کی ہڑ بونگ کی وجہ سے وہاں کا سکون درہم برہم ہو گیا لیکن اب کیا کرتے ہم چائے کا آرڈر دے چکے تھے۔ پہلے ہمارا ارادہ چارپائیوں پر نیم دراز ہو کر چائے پینے کا تھا لیکن سکون کی خاطر وہاں سے اٹھ کر کرسیوں کی طرف چلے گئے کیونکہ ان لوگوں نے چارپائیوں پر ہی قیام کیا تھا ۔ لیکن جلد ہی وہ کرسیوں والے حصے میں بھی براجمان ہو گئے۔ بہرحال ہم نے چائے ختم کی اور وہاں سے آگے کی راہ لی لیکن پر سکون انداز میں چائے پینے کی آرزو تشنہ ہی رہ گئی۔ چائے ٹھیک تھی اور دو کپ چائے کا خرچہ آیا ساٹھ روپے۔
umans
(umans)
#55
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#56
بالکل جناب شعیب بھائی اس ٹور پر میرے ساتھ تھے اور لاہور سے ہم دونوں نے ہی سفر کا آغاز کیا تھا بعد میں پنڈی سے بابر بھائی بھی مل گئے۔ باقی یہ مایا کا کیا قصہ ہے یہ آگے جا کر ہی پتا چلے گا۔
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#57
جزاکم اللہ برادر
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#58
کشمیر والے ٹور میں ایک جگہ ہم گر گئے تھے لیکن اللہ نے اپنی حفظ و امان میں رکھا ۔ اس وقت سے ذہن میں یہ بات تھی کہ بندے کے پاس با ئکرز کی حفاظتی چیزیں ضرور ہونی چاہیئے اس لئے اس دفعہ میں نے سیالکوٹ سے آن لائن گیئر ٹو گو شاپ سے آرمرڈ جیکٹ، نی پیڈ اور گلوز منگوا ئے تھے جو ایک دن پہلے ہی مجھے موصول ہوئے تھے جن کا بل 3600 روپے کا بنا تھا لیکن کوالٹی اچھی تھی۔ میں یہ چیزیں گھر سے پہن کر ہی نکلا تھا۔ ا ن کی وجہ سے لاہور کے اندر تو بہت زیادہ گرمی محسوس ہوئی لیکن جب جی ٹی رود پر آ گئے تو ہوا لگنے سے سکون کا احساس ہوا۔ یہ حفاظتی گیئرز پہننے پر بندہ اپنے آپ کو بندھا بندھا سا محسوس کرتا ہے اور اسی وجہ سے بہت سے لوگ ان کو اتار دیتے ہیں لیکن حفاظتی نقطہ نظر سے یہ چیزیں بہت ضروری ہوتی ہیں اس لئے میں گرمی برداشت بھی کر رہا تھا۔ ایک اور بات جب آرمرڈ جیکٹ آپ نے پہنی ہو تو لوگ بہت زیادہ غور سے دیکھتے ہیں کیونکہ وہ پہن کر بندے کی جسمانی ساخت باڈی بلڈر والی لگتی ہے اور بچے تو ایسے دیکھتے ہیں جیسے آپ کسی سپر ہیرو فلم کا کردار ہوں اور اس چیز کا تجربہ مجھے اس ٹور میں کئی جگہ پر ہوا۔
چائے پی کر ہمارا سفر کافی تیزرفتاری سے ہو رہا تھا ۔ سڑک خالی تھی اور رات کے آخری پہر کی ہوا جسم کو بہت بھلی لگ رہی تھی اور ذہن بھی فریش تھا اسلئے رائیڈنگ کا واقعی ہی مزہ آ رہا تھا اور ہم ستر ،اسی کی رفتار سے جا رہے تھے کبھی میں آگے ہو جاتا اور کبھی شعیب ۔ اسی دوران ہمیں کئی ٹور پر جانے والے بائکرز نے کراس کیا ۔ ان کے پاس بڑی بائکس تھی اس لئے ہم تو ان کو پکڑنے سے رہے اسلئے ان کے اٹھے ہوئے ہاتھوں اور انگوٹھوں کے سلام کا ہی جواب دے سکے۔ چند کلومیٹر تک تو ہم بھی ان کے پیچھے تیزی سے چلے لیکن ہماری بائکس اور ان کی بائکس کا کوئی مقابلہ نہیں تھا لیکن یہ ضرور ہوا کہ اس سے ہمیں مزید تحریک ملی اور ہمارا کافی سفر تیزی سے طے ہو گیا۔ دو تین بجے ہم کھاریاں کے پاس ایک پی ایس او پمپ پر رک گئے اور اس کے لان کی منڈیر پر بیٹھ گئے ۔ مقصد یہ تھا کہ بائکس کو چند منٹ کا آرام مل جائے ۔ یہ وہی پمپ تھا جس پر میں نے اپنے کشمیر کے ٹور کے دوران کچھ دیر آرام کیا تھا اور فجر کی نماز کے بعد ہمیں بارش نے کافی دیر روکے رکھا تھا۔ دس پندرہ منٹ تک گپیں لگانے کے بعد ہم دوبارہ روانہ ہو گئے۔ ہمارا اگلا قیام سوہاوہ سے پہلے ایک پی ایس اوپمپ تھا کیونکہ نماز فجر کا وقت ہو گیا تھا اور کچھ نیند بھی محسوس ہو رہی تھی۔ بائکس کو پمپ کی مسجد کے پاس پارک کرکے میں نے بائک کو پیراشوٹ کور سے ڈھانپ کر سیفٹی گیئرز کو مسجد کے اندر اتارا اور وضو کیا۔ ابھی مسجد کے اندر کوئی اور نہیں تھا اس لئے کسی نے اذان بھی نہیں دی تھی۔ میں نے اذان دی اور سنتیں ادا کرکے کچھ دیر انتظار کیا تاکہ کوئی اور بھی آ جائے اور با جماعت نماز ادا کی جا سکے۔ ایک دو لوگ اور آ گئے تو میں نے با جماعت نماز ادا کروائی اور پھر وہیں اسی مسجد میں لیٹ گئے اور جلد ہی نیند کی وادی میں کھو گئے۔
Haroon bhai apki sehat ki dua. Safarnama dilchasp hai.
haroonmcs26
(haroonmcs26)
#60
جزاکم اللہ برادر۔